Similar articles
اسسٹنٹ کمشنر کلرسیداں اشتیاق اللہ خان کی تعیناتی کے دو ماہ کے اندر جہاں انتظامی اداروں کے اندر بہتری آنا شروع ہو گئی ہے وہیں پر سرکاری اداروں کے سربراہان و اہلکاران زیادہ متحرک دکھائی دے رہے ہیں عوام کو سرکاری اداروں سے متعلق اپنی شکایات کے اظہار کیلئے بھر پور مواقع بھی فراہم کیئے جا رہے ہیں انہوں نے کلرسیداں میں قائم ٹی ایچ کیو سمیت بنیادی مراکز صحت پر بھی خصوصی توجہ دی ہوئی ہے جس کی واضح مثال بنیادی مرکز صحت چوآ خالصہ میں ان کی حالیہ کاروائی کی صورت میں سامنے آئی ہے جہاں پر تعینات وومین میڈیکل آفیسر کافی عرصہ سے اپنی ڈیوٹی پر حاضر نہیں ہو رہی تھی اسسٹنٹ کمشنر نے ان کے خلاف کاروائی کیلئے رپورٹ متعلقہ اتھارٹی کو ارسال کر دی ہے دوسری طرف انہوں نے ناجائز تجاوزات اور نا جائز منافع خوروں کے خلاف بھی گھیرا تنگ کیئے رکھا ہے ان سمیت تمام پرائس مجسٹریٹ اس حوالے سے اپنا بہترین کردار ادا کر رہے ہیں صفائی کا عملہ سڑکوں گلیوں میں کام کرتا دکھائی دے رہا ہے جس سے کلرسیداں شہر مکمل طور پر تو نہیں لیکن بہت زیادہ صاف ستھرا نظر آ رہا ہے نا جائز تجاوزات کے خلاف کافی حد تک تحصیل انتظامیہ کو کامیابی ملی ہے البتہ ناجائز منافع خوری کے خلاف انتظامیہ ابھی تک خا طر خواہ نتائج بر آمد کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے اسسٹنٹ کمشنر سمیت تمام پرائس مجسٹریٹ اپنی ذمہ داریاں بڑے احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی شیائے خورد و نوش کی قیمتیں اور مہنگائی اس ماہ مبارک میں پہلے سے بہت زیادہ بڑھ چکی ہے سرکاری ریٹ لسٹ کی خلاف ورزی دھڑلے سے جاری ہے کسی بھی جگہ سرکاری ریٹ پر کوئی شے مل نہیں رہی ہے مزے کی بات کہ شہری علاقے جہاں پر ہر وقت کوئی نہ کوئی پرائس مجسٹریٹ کاروائی کرنے میں لگے رہتے ہیں وہاں پر گراں فروشی دھڑلے سے جاری ہے اور دیہاتی علاقے جہاں پر کبھی کوئی پرائس نہیں جاتے ہیں وہاں پر ریٹ بہت مناسب ہیں ہر فروٹ کی قیمت میں شہر کی نسبت دیہات میں فی کلو قیمت کا سو سے لیکر دو سو روپے تک کا فرق ہے دوسری جانب تھانہ کلرسیداں کے نئے ایس ایچ او ملک عمر کی تعیناتی کے ساتھ پولیس پہلے سے زیادہ متحرک ہو گئی ہے اور عرصہ دراز سے مختلف مقدمات میں مطلوب اشتہاری ملزمان کو پکڑکر قانون کے کٹہرے میں لا رہی ہے کلرسیداں کے علاقے میں پتنگ فروشوں کے خلاف اقدام بھی قابل تعریف ہیں جس وجہ سے پتنگ بازی بلکل نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے شام ہوتے ہی پولیس کی طرف سے ناکے لگ جاتے ہیں جس سے امن و امان کی صورتحال میں بھی کافی بہتری آئی ہے ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے ٹریفک وارڈنز اپنے تما وسائل بروئے کار لا رہے ہیں بلخصوص رمضان کے مہینے میں تو ٹریفک پولیس دفتری اوقات سے زیادہ اپنی ڈیوٹی انجام دے رہی ہے پنجاب پٹرولنگ پولیس کی طرف سے بھی علاقے کو پرامن بنانے کیلئے بہت زیادہ کاوشیں جاری ہیں ان کے روزانہ گشت اور ناکوں کی وجہ سے جرائم پیشہ افراد آئے روزقانون کے شکنجے میں آ رہے ہیں انہوں نے منشیات فروشوں اور ناجائز اسلحہ رکھنے والوں کے خلاف بھی گھیرا تنگ کر دیا ہے علاقے کو پر امن بنانے میں پنجاب ہائی وے پٹرولنگ پولیس چوکی چوکپندوڑی کے عملہ کا بہت بڑا کردار شامل ہے حالانکہ کلرسیداں سپورٹس گراؤنڈ میں حکومت کی طرف سے مفت آٹا تقسیم مرکز بھی بنایا گیا ہے جس میں پولیس،ٹریفک وارڈن،اے سی دفتر کے اہلکار اور دیگر تمام سرکاری محکموں کے اہلکاران وہاں پر بھی اپنی ڈیوٹیاں دے رہے ہیں اور وہاں پر بھی مصروف ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے اپنے فرائض میں کوئی کمی نہیں آنے دی ہے جس وجہ سے ہمیں اپنے سرکاری اداروں کے سربراہان اور ان کے اہلکاروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیئے یہ لوگ ہماری حفاظت کرتے ہیں جس کے بدلے میں ہمیں بھی ان کو عزت و احترام دینا ہماری اولین زمہ داری بنتی ہے

Apr 3 2023.
ایک صحت مند دماغ کے لیے صحت مند جسم کا ہونا ضروری ہے بالخصوص اسکولوں میں نصابی سرگرمیوں کیساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیاں طلبا کی شخصیت اور کردار کو پروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں جسمانی تعلیم نوجوانوں میں نظم ونسق‘ احساس ذمہ داری اور قائدانہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی راہ بھی ہموار کرتی ہے ترقی یافتہ ممالک میں تعلیمی سرگرمیوں کیساتھ طلبہ کے لیے کھیلوں کی اہمیت کے پیش نظر ثانوی سطح پر باقاعدہ جسمانی صحت کی تعلیم دی جاتی ہے مگر اسکے برعکس ہمارے ہاں اسکولوں کی سطح پر اکثر والدین اور خود اساتذہ بھی امتحان میں بہترین نتائج کے لیے طلبہ کی غیر نصابی سرگرمیوں کی نسبت نصابی سرگرمیوں پر زیادہ توجہ اور زور دیتے ہیں والدین اور اساتذہ کو ہمیشہ نصاب ختم کرانے کی فکر لاحق رہتی ہے جسکی بنا پر طلباء کی جسمانی نشوونما پر توجہ نہیں دی جاتی اور کھیل کود کو محض بچوں کے وقت کا ضیاع تصور کیاجاتا ہے تاہم ماہرین تعلیم اس بات پر متفق ہیں کہ کھیل بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ کھیل بچوں کو صحت مند‘تندرست،توانا اور چست رکھنے میں بہت زیادہ مددگار ثابت ہوتے ہیں کھیل بچوں میں دوستی کرنے کی صلاحیت اور ان میں خود اعتمادی کا جذبہ پیدا کرنے میں بھی خاصے معاون ومددگار ثابت ہوتے ہیں، مشہور مفکرافلاطون کا کہنا ہے کہ بچے کھیل پیدائشی طور پر ورثے میں لے کر آتے ہیں لہٰذا یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ کھیل کے میدان اور کمرہ جماعت کو یکساں اہمیت حاصل ہے،کھیل طلبا میں نصابی سرگرمیوں کے ساتھ انکی ذہنی وجسمانی نشوونما کے لیے کلیدی اہمیت کے حامل ہیں لہذٰا تعلیمی سرگرمیوں کیساتھ کھیلوں کی سرگرمیوں کا فروغ بھی ضروری ہے تاہم اس حوالے سے اسکولوں کی سطح پر رواں ماہ 20فروری کو گورنمنٹ بوائز ہائی سکول جند چکوال میں راولپنڈی ایجوکیشن بورڈ کے زیر اہتمام ڈویژن کی سطح پر والی بال کھیل کے مقابلوں کا انعقاد کیا گیا ان مقابلوں میں ضلع راولپنڈی سے گورنمنٹ بوائز ہائی سکول بھکڑال اور گورنمنٹ بوائز ہائی سکول اراضی خاص کی ٹیموں نے شرکت کی جبکہ ضلع چکوال سے گورنمنٹ بوائز ہائی سکول جند اور گورنمنٹ بوائز ہائی سکول چکورہ نے حصہ لیا پہلا میچ گورنمنٹ ہائی سکول چکورہ اور گورنمنٹ ہائی سکول اراضی خاص کے مابین ہوا ہائی سکول اراضی خاص کی ٹیم نے بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے چکورہ ہائی سکول کی ٹیم کو صفر کے مقابلے میں 2سیٹ سے ہرا دیا،دوسرا میچ میزبان ٹیم ہائی سکول جند چکوال اور گورنمنٹ بوائز ہائی سکول بھکڑال کے مابین کھیلا گیا اس مقابلے میں بھکڑال کی ٹیم فاتح رہی،فائنل میچ گورنمنٹ ہائی سکول اراضی خاص اورگورنمنٹ ہائی سکول بھکڑال کی ٹیموں کے مابین ہوا دلچسپ مقابلے میں پہلے سیٹ میں اراضی خاص کی ٹیم نے بھکڑال کی ٹیم کو 23کے مقابلے میں 25پوائنٹ کے فرق سے جیتا جبکہ دوسرا میچ 29/31سے بھکڑال کی ٹیم جیت گئی تیسرے سیٹ میں 26/24 سے جیتی جبکہ اس مقابلے کا چوتھا سیٹ سنسنی خیز مقابلے کے بعد گورنمنٹ ہائی سکول اراضی خاص نے 25/23سے جیت کر ڈویژنل لیول کا ٹائٹل اپنے نام کر لیا فیصلہ کن میچ کے دوران میزبان ٹیم کے علاوہ اہلیان علاقے کی ایک بڑی تعداد اس میچ سے لطف اندوز ہوئی اور فائنل کھیلنے والی دونوں ٹیموں کو بہترین کھیل پیش کرنے پر دل کھول کر خوب داد دی گورنمنٹ ہائی سکول اراضی خاص کی فائنل جیتنے والی ٹیم کے کھلاڑیوں میں کپتان محمد قدیر جبکہ دیگر کھلاڑیوں میں محمد عماد، جبران، محمد فہد، دانیال،فخرعباس اورسعد اختر شامل ہیں گورنمنٹ بوائز ہائی سکول اراضی خاص کی والی بال ٹیم کا فائنل جیت کر ڈویژن لیول کا ایوارڈ اپنے نام کرنے پر اہلیان علاقے نے خوشی کا اظہار کیا ہے اور پنڈی پوسٹ کیساتھ بات چیت کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اکثریت کا یہ کہنا تھا کہ اراضی سکول کی والی بال کی ٹیم ایک طویل عرصے کے بعد ڈویژن لیول کا ایونٹ جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے اہل علاقہ کے کھیل سے شغف رکھنے والی شخصیات کے علاوہ سیاسی و سماجی حلقوں نے ٹیم کی شاندار کارکردگی پر اساتذہ اور ٹیم کے کھلاڑیوں کی خوب تعریف کی ہے انہوں نے اس تمنا کا بھی اظہار کیا ہے کہ مستقبل میں بھی گورنمنٹ ہائی سکول کے اساتذہ اور طلباء تعلیمی سرگرمیوں کے فروغ کے ساتھ کھیل کے میدان میں بھی سکول کا نام روشن کرتے رہیں گے پنڈی پوسٹ کی تمام صحافتی برادری کیجانب سے بھی ٹیم کے کھلاڑیوں ٹیم منیجر عماد کیانی،سلیکٹر حامد محمود،ہیڈ کوچ محمد شہزاد،کوچ اینڈ سپورٹس ٹیچر محمد رضوان راجا کو سکول والی بال ٹیم کی ڈویژن لیول کا اعزاز حاصل کرنے پر تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

Feb 28 2023.
پوٹھوہاری میلے تبلیغ بھی تفریح بھی جب تک کبڈی کھیلے ایمانداری کے ساتھ کھیلے اور سپورٹس مین سپرٹ کا مظاہرہ کیا۔ کبڈی کے ساتھ ساتھ آپ ہاکی کے بھی بہت اچھے کھلاڑی تھے اور پاکستان ہاکی کلب آف منگال میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے تھے۔ اس کے بعد کراچی شفٹ ہو گئے اور بزنس کی دنیا میں بھی اپنا نام بنایا اور پاکستان کے چند گنے چنے بزنس مینوں میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ ماضی قریب میں آپ بھی داعیِ اَجل کو لبیک کہہ گے اور گاؤں منگال میں آپ کی آخری آرام گاہ ہے۔تیسرے شخص لیاقت حسین بھٹی ہیں جنہوں نے کبڈی کے میدانوں میں اپنا لوہا منوایا آپ جسوالہ کے رہنے والے ہیں اپنے دور میں پوٹھوہار کے مایہ ناز کھلاڑیوں میں آپ کا شمار ہوتا تھا اور آپ کبڈی کے میدانوں کی جان ہوتے تھے۔ ابرار بھٹی وارثی آف جسوالہ اور مسعود انور بھٹی آف جسوالہ کے سگے چچا ہیں۔ ابرار بھٹی جسوالہ سرکل کبڈی کے بے تاج بادشاہ تھے اور اس کے مقابلے کا کوئی جاپھی اس کے دور میں نہیں تھا۔ہر ایک کی کوششیں اور کاوشیں نمایاں ہیں اور کون کون کبڈی کے کھیل کو پروموٹ کر رہا ہے اور کون کون اسے تباہی کے دھانے کی طرف لے جا رہا ہے۔ چند سازشی عناصر کی کارستانیوں کو دیکھتے ہوئے پوٹھوہار کے شائقین کبڈی نے کبڈی کے میدانوں میں جانا ہی چھوڑ دیا ہے۔ جو چند مخلص دوست اس کھیل کی بہتری اور ترویج کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں ان کی راہوں میں روڑے اٹکائے جا رہے ہیں۔ نام نہاد کبڈی پروموٹرز کی بھرمار ہے جن کا مقصد پیسہ بٹورنے کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں۔آخر میں صرف اتنا کہونگا اگر آپ خلوص کے طلبگار ہیں تو دل کے ”بھانڈے“ کو صاف کر کے خالص بن جائیں پھر کامیابیاں آپ کے قدم چومیں گی اور حاسد آپ کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکیں گے۔

May 16 2023.
قطاریں ہمارے ملک کے عوام کی قسمت بن چکی ہیں عوام کبھی چینی، گھی اور کبھی آٹے کے حصول کیلئے قطاروں میں کھڑا ہونے پر مجبور ہو چکے ہیں حکومت کا فرض بنتا ہے کہ وہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں اپنے عوام کو کوئی سہولت فراہم کرے لیکن یہاں پر تو سارا نظام الٹا چل رہا ہے ایک روزے اور دیہاڑی دار شخص پورا دن قطار میں کھڑا ہو کر شام کو گھر صرف ایک آٹے کا تھیلا لے کر جائے گا وہ گھر والوں کو کیا جواب دے گا کہ یہ لو صرف آٹا ہی کھاؤ اس کا پورا دن بھی ضائع ہو گیا ہے دن کی مزدوری بھی ہاتھ سے نکل گئی سب سے پہلے عوام کو یہ بتانا بہت ضروری ہے کہ ایک گھر کے کتنے افراد کو آٹا مل سکتا ہیگورنمنٹ کی پالیسی کیمطابق پنجاب کے رہائشی ہر ایک خاندان کے تمام افراد (چاہے 2 افراد ہوں یا 15 افراد ہوں) کو مختلف اوقات میں صرف 3 آٹے کے تھیلے ملیں گے اور خاندان کے جتنے افراد 8070 پر میسج کریں گے سب کو تین تھیلوں کے لئے اہل ہونے کا میسج آئے گا مگر جیسے ہی خاندان کا کوئی ایک شخص سرکاری آٹا پوائنٹ سے اپنے شناختی کارڈ پر اپنا ایک تھیلا آٹا حاصل کر لے گا تو پھر اس سمیت خاندان کے دیگر تمام افراد کے میسج کے جواب میں ایک تھیلا وصول شدہ کا میسج موصول ہوگا جس کا مطلب ہے یہ اس خاندان کے کسی ایک شخص نے ایک تھیلا وصول کر لیا ہے باقی 2 تھیلے مقررہ تاریخ تک حاصل کر سکیں گے۔اگر خاندان کا کوئی ایک شخص آٹا وصول کر لے گا تو خاندان کے دیگر تمام افراد کو سرکاری ایپ پر آٹھ دن بعد دوسرا تھیلہ ملنے کا میسج ملے گا۔لہٰذا اس معاملہ کو سمجھیں اور اگر آپ نے ایک تھیلہ آٹا وصول کر لیا ہے تو خاندان کے دیگر افراد کو شناختی کارڈ کے ہمراہ رش میں اور لائنوں میں ذلیل مت کروائیں اور آٹھ دن انتظار کرکے دوسرا تھیلا وصول کریں۔ حکومت کی طرف سے کلرسیداں سپورٹس گراؤنڈ میں مفت آٹا تقسیم کا مرکز قائم کیا گیا ہے جس میں کم آمدنی والے افراد کو آٹے کی 3تھیلیاں مفت فراہم کی جائیں گی ان تھیلوں کا وزن 10کلو گرام ہے ایک ہفتہ میں صرف ایک بوری دی جائے گی آٹے کے حصول کیلئے چپ والا شناختی کارڈ ہونا ضروری ہے سادہ کارڈ رکھنے والے افراد اس سہولت سے محروم رہیں گے آٹا تقسیم کے اس مرکز میں مختلف سرکاری محکموں کے اہلکاران اپنی ڈیوٹیاں سر انجام دے رہے ہیں اسسٹنٹ کمشنر بذات خود اس سارے کام کی نگرانی کر رہے ہیں وہ سارا سارا دن اس مرکز میں موجود رہتے ہیں اور ہر چیز کوکا بغور مشاہد کر رہے ہیں کسی بھی قسم کے معاملے سے وہ خود نمٹتے ہیں عوام کی سہولت کیلئے وہاں پر ریسکیو 1122کا سٹاف ان کی گاڑیاں کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلیئے ہر وقت تیار کھڑی ہیں پولیس تھانہ کلرسیداں کے افسران و اہلکاران عوام کی حفاظت کیلئے ہر وقت مرکز کے ارد گرد نظر آتے ہیں وہ عوا م کو بڑے پیار کے ساتھ قطاروں میں کھڑا ہونے کی تلقین کرتے ہیں اے سی،ایم سی دفتر کے اہلکار بڑے عمدہ طریقے سے اس نظام کو چلا رہے ہیں جو سرکاری اہلکار اس مرکز میں ڈیوٹی دے رہے ہیں ان کیلئے اس مرکز میں کسی قسم کی بھی کوئی سہولت موجود نہیں ہے حتیٰ کہ وہ موبائل ڈیٹا بھی اپنے پاس سے استعمال کر رہے ہیں حالانکہ مقامی سرکاری انتظامیہ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس مرکز میں وائی فائی یا اس طرح کا کوئی دوسرا انتظام کرتی بہر حال حکومت کی طرف سے اس نظام میں نقائص کے باعث بہت سے افراد سارا سارا دن قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں اور بعض شام کو بغیر آٹا لیے واپس لوٹنے پر مجبور ہو جاتے ہیں جس کی بڑی وجہ چپ والا شناختی نہ ہونا اور دوسری بڑی وجہ جب ان کی اہلیت چیک کی جاتی ہے تو نہ لینے کے باوجود ان کے کھاتے سے ایک بوری مائنس ہو چکی ہوتی ہے دوسرا جو افراد بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے کوئی امداد وغیرہ لے رہے ہیں سسٹم ان کو بھی نا اہل کر دیتا ہے جو اس نقاص سسٹم کی عکاسی ہے اس سارے سسٹم میں جو بھی نقائص موجود ہیں وہ حکومت کی طرف سے ہیں اس مرکز میں ڈیوٹیاں دینے والے سرکاری اہلکاران تو صرف حکومت کی طرف سے ملنے والی ہدایات پر عمل کرواتے ہیں عوام ان سے ہر طرح کی بدکلامی کرتے ہیں ان کے گریبانوں تک پہنچنے سے گریز نہیں کرتے ہیں عوام بہت زیادہ غیر زمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں جب ان کو صبح ہی بتا دیا جاتا ہے کہ چپ والے کارڈ کے علاوہ یہاں پر کھڑے نہ ہوں واپس چلے جائیں لیکن اس کے باوجود وہ لوگ صبح سے شام تک وہاں سے جاتے نہیں ہیں وہ اپنے لیئے بھی اور دوسروں کیلئے بھی تکلیف کا باعث بنتے ہیں پولیس اہلکار عوام کو پکڑ پکڑ کر قطاروں میں کھڑا کرتے ہیں جونہی وہ پیچھے ہٹتے ہیں عوام پھر قطار توڑ دیتے ہیں تو ایسی صورتحال میں کون کس کو گلہ کرے بعض افراد جن کا اس پورے معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہوتا ہے وہ سارا دن صرف عوام کو ورغلانے اور طیش دینے کی زمہ داری پوری کرتے دکھائی دیتے ہیں عوام سرکاری اہلکاروں سے الجھنے سے گریز کریں حکومت کو چاہیئے کہ وہ اس سسٹم کو نقائص سے پاک کرے اگر سادہ شناختی کارڈ رکھنے والے افراد اس سہولت سے محروم رہے تو یہ سہولت صرف ایک خاص طبقے کے افراد کیلئے باقی رہ جائے گی اس سسٹم کو اپ ڈیٹ کیا جائے اور تمام کم آمدنی والے افراد کو اس سہولت سے مستفید ہونے کا موقع مہیا کیا جائے آٹا فراہمی کیلئے بنائے گے پوائنٹ میں اضافہ کیاجائے ہر یو سی کی سطح پر پوائنٹ بنائے جائیں تا کہ عوام کو ان کے گھر کے قریب ہی سے آٹا مل سکے یا اسکے متبادل کوئی نظام متعارف کروایا جائے جس میں عوام کو تکلیف نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں سہولت مل سکے۔

Mar 27 2023.
PindipostPindipost
دیگر ایسے منصوبے جن کے جعلی لاکھوں بل بنا کر کرپشن کی جا رہی ہے شہریوں کے ٹیکسوں کے پیسوں سے انکو سہولیات مہیا کرنے کے بجائے ٹینڈر کروا کر کروڑوں روپے خرد برد کیے جا رہے ہیں جبکہ ٹھیکے بھی اپنے من پسند ٹھیکیداروں کو دیکر کمیشن لے لیا جاتا ہے کہوٹہ کے شہری پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں شہر میں چند سٹریٹ لائٹس کے علاوہ پورا علاقہ اندھیرے میں ڈوبا ہے گلی محلوں میں چوری ڈکیتی کی وارداتیں ہو رہی ہیں مگر میونسپل کمیٹی لے اہلکاران صرف کرپشن میں مصروف سالوں سے تحصیل سپورٹس آفیسر کی آسامی خالی سال بعد ایک آدھا کھیل کروا کر چند ایوارڈز آپس میں تقسیم کر کے سالانہ لاکھوں روپے کی کرپشن ہو رہی ہے نالے بند سیوریج سسٹم موجود ہی نہیں 80 فیصد آبادی پانی سے محروم ہو چکی ہے اس کے باوجود میونسپل کمیٹی کہوٹہ نے مالی سال کے اختتام پر 1کروڑ 66لاکھ روپے کے ایسے منصوبے شروع کرنے کا اعلان کیا جس میں صرف کرپشن ہی کرپشن ہے 21 لاکھ پھر سے سبزی منڈی کی مرمتی پر 15 لاکھ روپے لائبریری کی مرمتط 20 لاکھ روپے نالوں کی صفائی جبکہ آج تک راولپنڈی ویسٹ منیجمنٹ کمپنی کہوٹہ نئے ڈبے نہ خرید سکی 50 لاکھ پھر لاری اڈے کی مرمت نہ جانے کیا
Jun 5 2023. Latest news,Local news,read news online
Latest news,Local news,read news online
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے پاکستان کو سیاحت کے لئے وسائل سے نوازا ہے اوران وسائل کو صحیح خطوط پر استوار کریں تو ھمارا ملک سیاحت کے لئے جنت بن جائے گا۔ انہوں نے دونوں کمپنیز کی دلچسپی کو سراہتے ہوئے واضح کیا کہ حکومت اس حوالے سے بھر پور تعاون کرے گی جبکہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ک عنقریب چترال اپر میں کلچر ٹورازم تقریب منعقد کی جائیگی۔صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے اس موقع پر مزید کہا کہ شانگلہ میں سیاحتی مقامات تک رسائی کیلئے رابطہ سڑکیں تکمیل کے مراحل میں ہیں جس سے سیاحت کو فروغ اور مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔انہوں نے کہا کہ چئیر مین پاکستان تحریک انصاف عمران کے وژن اور وزیر اعلی محمود خان کی قیادت میں صوبائی حکومت سیاحت کے فروغ پر ترجیحی بنیادوں پر توجہ دے رہی ہے۔شانگلہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور بشام سپورٹس کمپلیکس کے قیام سے شانگلہ میں ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا اور نوجوانوں کو مختلف کھیلوں کی سہولیات کیساتھ ایک صحت مند معاشرہ اور مثبت سرگرمیوں کے مواقع ملیں گے۔

Jul 6 2022.